حضرت یونس (علیہ السلام) کی کہانی

بہت سالوں پہلے، زمانہ جاہلیت میں، شام کی ایک قصبہ یونان کے اندر ایک نیک خلقت اور نبی اللہ بصیرت والے نبی حضرت یونس (علیہ السلام) رہتے تھے. وہ لوگ اپنے خدا کی توحید پر ایمان رکھتے تھے اور ان کی رہنمائی حضرت یونس (علیہ السلام) کی زبانی ہوتی تھی.

ایک دن، خداوند نے حضرت یونس (علیہ السلام) کو آواز دی اور فرمایا، “میں اس قوم کو مخلص بناؤ جو ظلم و جور میں مبتلا ہیں۔ ان کو میری راہوں پر چلاو اور ان کو اصلاح کرنے کی کوشش کرو۔”

حضرت یونس (علیہ السلام) کو یہ حکم حاصل ہونے کے بعد وہ آپ کے حکم کی تابعداری کرنے کیلئے زمین پر گرپڑے اور قوم کو پکڑ لیا۔ لیکن قوم نے ان کی بات نہیں سنی اور نا ان کی ہدایت پر عمل کیا.

حضرت یونس (علیہ السلام) کو اپنے خدا کی اجازت سے افکار آنے لگے کہ یہ قوم کب تک گمراہ رہے گی۔ ان کو یہ سوچتے ہوئے گھبراہٹ محسوس ہونے لگی اور وہ سمجھنے لگے کہ خدا نے ان کے کام کی قدر نہیں کی اور انہیں سزا دی جائے گی۔

اس لئے، حضرت یونس (علیہ السلام) نے قوم کو چھوڑ کر دور فوار کیا اور ایک جہاز میں سوار ہو گئے۔ جہاز سمندر میں چلا گیا اور راستہ باندھ دیا۔

جب وہ سمندر میں سفر کر رہے تھے، تو اچانک ایک بڑا طوفان آنے لگا۔ جہاز میں موجوں کی بلندیاں بڑھ گئیں اور افراد خدا سے معافی مانگنے لگے۔

حضرت یونس (علیہ السلام) نے اپنی غلطی پر عملدرآمد کرتے ہوئے خدا سے دعا کی اور کہا، “میں نے تم پر بےجا اذیت کی ہے اور تو مجھے معاف کردے گا۔”

اچانک، طوفان کم ہو گیا اور موجیں برابر ہو گئیں۔ حضرت یونس (علیہ السلام) سمندر سے نکل کر خشیت سے چلے آئے اور خداوند نے ان کو معافی دی۔

یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہمیں خدا کی حکمت و حکم پر عمل کرنا چاہئے اور اگر ہم غلطی کریں تو ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے۔ حضرت یونس (علیہ السلام) نے اپنی غلطی سے سبق سیکھا اور خدا کی مغفرت حاصل کی۔ اس کے بعد وہ قوم کو اصلاح کرنے کیلئے اپنے کام کو جاری رکھے اور ان کو دین کی سچائی کو سمجھانے کیلئے محنت کرتے رہے۔

حضرت یونس (علیہ السلام) کی کہانی سب کو یہ سمجھانے کیلئے ہمیشہ خدا کے حکم کی تابعداری کرنی چاہئے اور اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے۔

حضرت یونس (علیہ السلام) کے معجزات

حضرت یونس (علیہ السلام) کے معجزات کے بارے میں کچھ واقعات آپ کو بتاتے ہیں:

جہاز کا محفوظ رہنا: حضرت یونس (علیہ السلام) کی کہانی میں سب سے بڑا معجزہ تو ان کے محفوظ رہنا تھا جب وہ جہاز میں سمندر میں توفان کے وقت سفر کر رہے تھے۔ وہ جہاز توفانی لہروں کے درمیان پھنس گیا تھا، لیکن حضرت یونس (علیہ السلام) کو کچھ نہیں ہوا اور وہ بے خوفی سے محفوظ رہے۔ یہ ان کے پروردگار کی عظمت کو ظاہر کرتا ہے جو جہاز کو توفان کے زور سے بچا رہا۔

دعائوں کی قبولیت: حضرت یونس (علیہ السلام) نے جب جہاز میں محصور ہونے کے بعد خدا کی طرف رجوع کیا تو ان کی دعائوں کی قبولیت کا معجزہ پیدا ہوا۔ خدا نے ان کی دعا کی سن لی اور طوفان کو روک دیا گیا۔ یہ ان کی ایمان اور توحید کی دلیل ہے کہ خداوند ہماری دعائوں کو سنتا ہے اور اپنی مرضی کے مطابق کام کرتا ہے۔

مغفرت کا حاصل کرنا: حضرت یونس (علیہ السلام) کو اپنی غلطی کے بعد طوفان سے بچا لیا گیا اور خدا نے ان کو مغفرت فرما دی۔ یہ ان کے خدا پر توکل کی تصدیق کرتا ہے کہ وہ اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہیں اور خداوند ہمیشہ ہمیں مغفرت کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔

یہ معجزات حضرت یونس (علیہ السلام) کی زندگی کی کچھ مقامات کو روشن کرتے ہیں جب انہوں نے خداوند کے حکمات کی پابندی کی اور ان کے ایمان اور توحید کا اظہار کیا۔

Scroll to Top