حضرت آدم علیہ السلام اور حوّا کی کہانی

 

 

 

 

 

 

حضرت آدم علیہ السلام اور حوّا کی کہانی اسلامی تقریبات کی روشنی میں بہت مشہور ہے۔ یہ کہانی قرآن کریم، ہدایاتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں اور اسلامی روایات کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے۔ یہاں پر ، میں آپ کو حضرت آدم علیہ السلام اور حوّا کی کچھ اہم واقعات بتا رہا ہوں:

ایک زمانے میں، زمین پر کافی سارے نبیوں کے بعد، اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ ان کی خلقت سے پہلے اس دنیا پر ایک خلیفہ بنائیں۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے مٹی سے حضرت آدم علیہ السلام کو بنایا۔ حضرت آدم علیہ السلام نے اپنی آنکھیں کھولیں اور دیکھا کہ وہ اللہ کے حضور ایک جنتی باغ میں موجود ہیں۔ اس باغ کو جنت الفردوس کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو اس جنتی باغ میں بسایا اور ان کو وہاں رہنے کا حکم دیا۔

اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کے تحت حضرت آدم علیہ السلام کو جنت میں کھانے کا حکم دیا، لیکن انہیں بتایا گیا تھا کہ ایک درخت کے پھلوں سے نہ کھائیں، جو شیطان کے وسوسے میں آپ کو نا فائدہ سمجھا رہا ہے۔ لیکن بعض وقت بعد، شیطان نے اپنی حیلے سے حضرت آدم علیہ السلام اور حوّا کو اپنے وسوسوں میں لے لیا اور انہیں کہا کہ وہ درخت کے پھل کھالیں۔ حضرت آدم علیہ السلام نے وسوسے میں آکر اس درخت کے پھل کھا لیا اور یہ بھی حوّا کو بتایا کہ وہ بھی کھا لیں۔

جب اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کے اقدام کے بارے میں پوچھا تو حضرت آدم علیہ السلام اور حوّا نے توبہ کی اور معافی مانگی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو معافی دی اور نصیحت کی کہ وہ اپنے نسل کو اس حقیقت سے واقف کرائیں کہ شیطان انسان کا دنیاوی دشمن ہے اور انہیں وسوسوں سے بچنا چاہئے۔

یہ کچھ مرحلے ہیں جو حضرت آدم علیہ السلام اور حوّا کی کہانی کے بارے میں بتائے گئے ہیں۔ یہ کہانی انسانی تاریخ کا اہم حصہ ہے اور اس کی وجہ سے آدمیوں کو جاننے کا عہد ہوا کہ وہ اپنی اور اپنے آپ کے قوم کی حقیقت اور توہمات سے واقف ہوں۔

مشہور کرامات

حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوّا کے بارے میں اسلامی روایات میں کئی کرامات بیان کی گئی ہیں۔ یہاں کچھ مشہور کرامات کی بات کرتے ہیں:

جنت الفردوس میں وسعت: حضرت آدم علیہ السلام اور حوّا کو اللہ تعالیٰ نے جنت الفردوس میں قرار دیا تھا جہاں وہ انتہائی خوشی اور آرام سے زندگی گزارتے تھے۔ یہ جنت دنیا کے کسی باغ سے متفرق تھی اور انہیں وہاں ہر قسم کی روزی مہیا کی جاتی تھی۔

پیدائشِ نبوت: حضرت آدم علیہ السلام نبیوں کے سردار تھے اور اللہ تعالیٰ نے ان کو پیدائشِ نبوت کا شرف عطا فرمایا تھا۔ ان کی نسل میں بعد میں کئی نبیوں نے آنے والے وقت میں پیغام لے کر انسانوں کو ہدایت کی۔

تائیدِ حقیقت: جب حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبوت کا شرف ملا تو وہ اپنے دیگر بچوں کو اس بات کی تصدیق کے لئے بھیجے کہ وہ بھی اس بات کو تسلیم کریں کہ صرف ایک اللہ ہی معبود ہے اور کوئی معبود نہیں۔

مغفرت: حضرت آدم علیہ السلام اور حوّا نے اپنی طوبی کرتے ہوئے توبہ کی اور اللہ تعالیٰ نے ان کو مغفرت فرما کر بخش دیا۔ یہ انسانوں کو دکھاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے بندوں کی توبہ کو قبول فرماتے ہیں اور ان کو مغفرت فرماتے ہیں۔

 

یہاں پر بتائے گئے کرامات صرف مشہور تھے اور حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوّا کی کرامات کی سندیں نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں سے ہمیں ان کی باتوں کا علم ہوتا ہے۔

Scroll to Top